سورة الكهف - آیت 27

وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَ ۖ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ پر آپ کے رب کی کتاب کا جو حصہ بذریعہ وحی پہنچ جائے اسے لوگوں کو پڑھ کر (١٦) سنا دیا کیجیے اس کے فیصلوں کو کوئی نہیں بدل سکتا اور آپ اس کے سوا کوئی اور جائے پناہ نہیں پائیں گے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٧] کافروں کا سمجھوتہ کی بات کرنا :۔ اصحاب کہف کا قصہ ختم ہونے کے بعد اب خطاب اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے تاہم یہ ارشاد ان سرداران قریش کو سنایا جارہا ہے جو آپ سے کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر سمجھوتہ کرنا چاہتے تھے وہ یہ کہتے تھے کہ ہم آپ کی بہت سی باتیں مان لیتے ہیں تم ہماری یہ بات مان لو کہ جن آیات میں ہمارے معبودوں کا ذکر ہے وہ نہ پڑھا کرو اس طرح ہم سب برادری میں پھوٹ پڑنے سے بچ سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس مطالبہ پر جواب دیا کہ اس کے احکام اور ارشادات میں کسی قسم کے ردو بدل یا ترمیم و تنسیخ کا کسی کو کچھ بھی اختیار نہیں اور اگر کوئی ایسا کرے گا تو وہ اللہ کی گرفت سے بچ نہ سکے گا۔ اگرچہ یہ موقع خاص تھا تاہم الفاظ میں عمومیت ہے یعنی جس دور میں بھی اور جو شخص بھی ایسی حرکت کرے گا اس کے لیے یہی حکم ہے حق اور باطل میں سمجھوتہ کی کوئی گنجائش نہیں جیسا کہ کسی شاعر نے کہا ہے کہ : باطل دوئی پرست ہے حق لا شریک ہے۔۔ شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول