سورة الكهف - آیت 8

وَإِنَّا لَجَاعِلُونَ مَا عَلَيْهَا صَعِيدًا جُرُزًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو کچھ اس پر ہے اسے ہم ختم کر کے ایک ہموار میدان بنا دیں گے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٧] کل من علیھا فان یہ لوگ اس وقت آسودہ حال ہیں اور دنیا کی لذتوں اور دلچسپیوں میں بری طرح پھنسے ہوئے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ ان کی یہ حالت بدستور قائم رہے اور اسلام کے غلبہ میں انھیں اپنی اس آسودہ حالی کی زندگی اور عزو جاہ کی موت نظر آتی ہے حالانکہ دنیا کی انہی دلچسپیوں کو ہم نے ایسے لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ بنا دیا ہے ہم تو یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ عیش و عشرت کی ان فراوانیوں میں پھنس کر کوئی اللہ کی طرف بھی رجوع کرتا ہے یا نہیں اور یہ دنیا اور اس کی بہار تو محض ایک وقتی، عارضی اور فانی چیز ہے اور ایک وقت ایسا آنے والا ہے جب اس زمین پر نہ لہلہاتے کھیت ہوں گے، نہ مہکتے ہوئے باغ، نہ مال و مویشی، بس یہ ایک چٹیل میدان ہوگی کسی کی ملکیت میں کوئی بھی چیز نہ ہوگی۔ یہ مال و اولاد، یہ غلام اور مویشی، یہ عزو جاہ کے سب وسائل ناپید ہوجائیں گے اس وقت اگر کوئی چیز کارآمد ہوگی تو انسان کے اچھے اعمال ہوں گے جو اس کے ساتھ جائیں گے لہٰذا انسان کو اپنی توجہ فانی چیزوں کی بجائے باقی رہنے والی چیزوں پر صرف کرنی چاہیے۔