أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ قَادِرٌ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَجَعَلَ لَهُمْ أَجَلًا لَّا رَيْبَ فِيهِ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُورًا
کیا وہ اتنی بات نہیں سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا (٦٣) کیا ہے وہ بیشک ان جیسا پیدا کرنے پر قادر ہے، اور اس نے ان کی موت کا ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس میں کوئی شبہ نہیں ہے لیکن ظالموں نے کفر کی ہی راہ اختیار کی۔
[١١٧] دوبارہ زندگی کا موسم :۔ مشرکین مکہ کا یہ اعتراض تھا کہ ہزاروں برس گزر چکے جو مر گیا ان میں سے کوئی دوبارہ زندہ ہو کر تو آیا نہیں۔ پھر دوبارہ زندگی کیسے ممکن ہے اس کا جواب یہ ہے کہ ہر کام کے لیے ایک مقررہ وقت ہوتا ہے وہ اسی وقت ہی ہوتا ہے۔ گندم کا بیج آپ زمین میں پھینک دیں۔ مگر وہ اگے گا اسی وقت جب اس کے اگنے کا موسم آئے گا۔ اسی طرح انسانوں کے اگنے کا وقت یا موسم نفخہ صورثانی ہے۔ جب صور پھونکا جائے گا تو تم سب ایک طبعی عمل کے تحت زمین سے اگ آؤ گے۔