سورة البقرة - آیت 206

وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو (296) تو اس کا غرور اسے گناہ پر آمادہ کرتا ہے، پس جہنم اس کے لیے کافی ہے جو بڑا ہی بر اٹھکانا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٧٤] یعنی اسکا پندار نفس یا انا اسے غرور و تکبر ہی کی راہ دکھلاتا ہے اور متکبرین کا ٹھکانا جہنم ہے۔ جیسا درج ذیل احادیث سے واضح ہے۔ تکبر کرنےوالےکاحشر:۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پروردگار کے سامنے جنت اور دوزخ میں جھگڑا ہوا۔ جنت کہنے لگی، پروردگار! میرا تو یہ حال ہے کہ مجھ میں تو وہی لوگ آ رہے ہیں جو دنیا میں ناتواں اور حقیر تھے اور دوزخ کہنے لگی کہ مجھ میں وہ لوگ آ رہے ہیں جو دنیا میں متکبر تھے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے اور دوزخ سے فرمایا تو میرا عذاب ہے۔ (بخاری، کتاب التوحید، باب ماجاء فی قول اللہ ان رحمۃ اللہ قریب من المحسنین) اور ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، کہ میں تمہیں بتلاؤں کہ بہشتی کون ہیں اور دوزخی کون؟ جنتی ہر وہ کمزور اور منکسر المزاج ہے کہ اگر وہ اللہ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ اسے سچا کر دے اور دوزخی ہر موٹا، بدمزاج اور متکبر آدمی ہوتا ہے۔ (بخاری، کتاب الایمان، باب قول اللہ تعالیٰ آیت اقسموا باللہ جھد ایمانہم)