سورة الإسراء - آیت 82

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم قرآن (٥١) میں بعض ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں جو مومنوں کو شفا دینے والی اور ان کے لیے باعث رحمت ہوتی ہیں، اور ظالموں کے خسارے میں اضافہ کردیتی ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٣۔ الف] یعنی یہ قرآن نسخہ کیمیا اور شفا بخش ضرور ہے مگر ان لوگوں کے لیے جو اس پر ایمان لاتے اور اسے منزل من اللہ سمجھتے ہیں۔ ان کے دلوں کے سب روگ مثلاً کفر، شرک، نفاق، حسد، کینہ، بخل، بدنیتی وغیرہ سب کچھ دور کردیتا ہے اور ان اخلاق رذیلہ کے علاج کے بعد معاشرہ میں ایک دوسرے سے رحمت، محبت، شفقت اور الفت کا سبب بنتا ہے لیکن جو لوگ بہرحال قرآن کی مخالفت اور استہزاء پر ادھار کھائے بیٹھے ہیں۔ قرآن کی ایک ایک آیت اور ایک ایک سورۃ سے اس کی بدبختی میں مزید اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ ان کا یہ رویہ انھیں دنیا میں بھی لے ڈوبے گا اور آخرت میں بھی۔