وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا
اور آپ کہہ دیجیے کہ حق آگیا (٥٠) اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل تو مٹنے کی چیز ہوتی ہی ہے۔
[١٠٣] فتح مکہ کی پیشگوئی :۔ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب کفار کے ظلم و ستم سے تنگ آکر بہت سے مسلمان حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے تھے اور باقی مسلمانوں پر ان کی سختیاں بہت بڑھ گئی تھیں۔ ان حالات میں ایسی پیشین گوئی اور اس قسم کا اعلان قریش مکہ کے لیے ایک اضحوکہ ' پھبتی اور مذاق کا سامان بن گیا تھا۔ مگر اللہ کی مہربانی سے حالات نے ایسا پلٹا کھایا کہ اس واقعہ کے نو سال بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم فاتحانہ انداز سے بیت اللہ شریف میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی آیت تلاوت فرما رہے تھے مگر اس وقت یہ آیت ایک واضح حقیقت بن کر قریش مکہ کے سامنے آچکی تھی جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہے۔ ١۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب مکہ فتح ہوا اور آپ مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت نصب تھے۔ آپ کے ہاتھ میں چھڑی تھی۔ آپ اس سے ان بتوں کو ٹھونکا دیتے جاتے اور فرماتے جاتے ﴿وَقُلْ جَاءَ الحَقُّ وَزَهَقَ البَاطِلُ، جَاءَ الحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ البَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ﴾ (بخاری۔ کتاب التفسیر) ٢۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں تصویریں دیکھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں داخل نہیں ہوئے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ساری تصویریں مٹا دی گئیں۔ آپ نے ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی تصویریں دیکھیں جن کے ہاتھوں میں تیر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! انہوں نے کبھی تیروں سے فال نہیں لی تھی‘‘ (بخاری۔ کتاب الانبیاء ۔ باب واتخذ اللہ ابراہیم خلیلاً) ٣۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب آپ بیت اللہ میں داخل ہوئے تو دیکھا وہاں سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور بی بی مریم علیہا السلام کی تصویریں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”قریش کے کافروں کو کیا ہوگیا ہے وہ سن تو چکے ہیں کہ جس گھر میں مورتیں ہوں وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ یہ ابراہیم علیہ السلام کی تصویر ہے۔ ان کو کیا ہوا بھلا وہ پانسوں سے فال لیا کرتے تھے۔‘‘ (بخاری۔ حوالہ ایضاً)