إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ ۖ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا ۚ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيرًا
اگر تم اچھا کام کرو گے تو اپنے لئیے کرو گے اور اگر برا کرو گے تو اس کا وبال تمہارے ہی سر ہوگا، پس جب تمہاری دوسری سرکشی کا وقت آجائے گا (تو ہم اپنے دوسرے بندے کو بھیجیں گے) تاکہ وہ تمہیں ایسی سزا دیں کہ تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں اور تاکہ جس طرح وہ پہلی بار مسجد اقصی میں داخل ہوگئے تھے دوبارہ اس میں داخل ہوجائیں، اور ہر اس چیز کو ہلاک کردیں جس پر وہ چڑھ بیٹھیں۔
[٨] سیدنا عزیر علیہ السلام کی خدمات :۔ اس تباہی کے بعد سیدنا عزیر علیہ السلام نے دین موسوی کی تجدید کا بہت بڑا کام سرانجام دیا اور آپ نے قوانین شریعت کو نافذ کرکے ان اعتقادی اور اخلاقی برائیوں کو دور کرنا شروع کیا جو بنی اسرائیل کے اندر غیر قوموں کے اثر سے گھس آئی تھیں۔ اور بنی اسرائیل سے از سر نو اللہ کی بندگی اور اس کے احکام کی پابندی کا پختہ عہد لیا۔ تورات کو ازسر نو اپنی ذہنی یادداشت کے مطابق مرتب کرکے شائع کیا اور یہودیوں کی دینی تعلیم کا بھی انتظام کردیا۔ اس طرح ڈیڑھ سو سال بعد بیت المقدس پھر سے آباد اور یہودی مذہب و تہذیب کا پھر سے مرکز بن گیا۔ یہود کی دوسری بار فتنہ انگیزی اور اس کی سزا :۔ لیکن بعد میں پھر وہی پہلی قسم کی خرابیاں بنی اسرائیل میں از سر نو پیدا ہوگئیں۔ شرک، بے حیائی، بدکاری عام ہوگئی اور جب سلطنت پھر سے کئی ٹکڑوں میں بٹ گئی تو ان کے علاقہ پر رومیوں کا قبضہ ہوگیا مگر یہود نے اصلاح احوال کے بجائے پھر بغاوت کا راستہ اختیار کیا تو ٧٠ ء میں رومی بادشاہ ٹیٹس (قیطوس) نے یروشلم کو بزور شمشیر فتح کرکے پورے علاقہ کو تہس نہس کردیا۔ قتل عام میں ایک لاکھ ٣٣ ہزار آدمی مارے گئے اور ٦٧ ہزار کے قریب غلام بنا لیے گئے۔ خوبصورت لڑکیاں فاتحین کے لیے چن لی گئیں۔۔ یروشلم اور ہیکل سلیمانی کو پیوند خاک کردیا گیا، اور فلسطین سے یہودی اثر و اقتدار کا ایسا خاتمہ ہوا کہ انھیں پھر کبھی سر اٹھانے کی جرأت نہ ہوئی۔ اور یہ دوسری بڑی سزا تھی جو یہود کو ان کی فتنہ انگیزیوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملی تھی۔