وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَٰذَا حَلَالٌ وَهَٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ
اور جن چیزوں سے متعلق تم اپنی زبانوں سے جھوٹ (٧٢) کہتے ہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام تو ایسا نہ کہو، تاکہ اللہ کے بارے میں کذب بیانی سے کام لو، بیشک جو لوگ اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں، وہ کامیاب نہیں ہوتے ہیں۔
[١١٩] حلت وحرمت کا اختیار سنبھالنا بھی شرک ہے :۔ ان آیات میں بتایا یہ گیا ہے کہ اشیاء کو حرام یا حلال قرار دینے کا اختیار کلیتاً اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ کسی دوسرے کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اللہ کی حرام کردہ چیز کو حلال یا جائز قرار دے لے یا اس کی حلال کردہ چیزوں کو حرام بنا دے۔ اور جو لوگ یہ کام کرتے ہیں وہ جھوٹ بکتے ہیں۔ پہلے وہ اس قسم کے جھوٹ اختراع کرتے ہیں پھر انھیں اللہ کے ذمہ لگا کر یا اس کی طرف منسوب کرکے اپنے ایسے عقیدوں کو مذہبی تقدس کا جامہ پہنا دیتے ہیں۔ وہ حقیقتاً خدائی اختیارات اپنے ہاتھ میں لے کر شرک کا ارتکاب کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کی اخروی نجات کی کوئی صورت نہیں۔