فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
پس جب آپ قرآن پڑھئے (٦٣) تو اللہ کے ذریعہ مردود و شیطان سے پناہ مانگئے۔
[١٠٢] تلاوت سے پہلے تعوذ پڑھنا :۔ ایمان کی حقیقت اور اعمال صالحہ کے علم کا منبع قرآن ہی ہے لہٰذا قرآن کی تلاوت بذات خود بہت بڑا صالح عمل ہے جیسا کہ احادیث میں آیا ہے کہ ﴿ خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہُ﴾(تم میں سے بہتر شخص وہ ہے کہ جو خود قرآن سیکھے پھر اسے دوسروں کو سکھلائے) اور قرآن کی تلاوت کے آداب میں سے ایک یہ ہے کہ تلاوت شروع کرنے سے پہلے اَعُوْذُ باللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھ لیا جائے یعنی میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں یا اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔ پناہ عموماً کسی نقصان دینے والی چیز یا دشمن سے درکار ہوتی ہے اور ایسی ہستی سے پناہ طلب کی جاتی ہے جو اس نقصان پہنچانے والی چیز یا دشمن سے زیادہ طاقتور ہو، شیطان چونکہ غیر محسوس طور پر تلاوت کرنے والے آدمی کی فکر پر اثر انداز ہوسکتا ہے اور تلاوت کے دوران اسے گمراہ کن وسوسوں اور کج فکری میں مبتلا کرسکتا ہے۔ لہٰذا شیطان کی اس وسوسہ اندازی سے اللہ کی پناہ طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس کے آگے شیطان بالکل بے بس ہے۔ گویا یہ دعا دراصل قرآن سے صحیح رہنمائی حاصل کرنے کی دعا ہے۔ جبکہ شیطان کی انتہائی کوشش ہی یہ ہوتی ہے کہ کوئی شخص قرآن سے ہدایت نہ حاصل کرنے پائے۔