يَخَافُونَ رَبَّهُم مِّن فَوْقِهِمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ۩
اپنے رب سے اپنے اوپر کی طرف سے ڈرتے ہیں، اور انہیں جو حکم دیا جاتا ہے اس پر عمل کرتے ہیں۔
[٤٩] جب اس کائنات کی تخلیق اور انتظام میں کسی دوسرے کا کچھ بھی حصہ نہیں تو پھر وہ تمہیں کیسے فائدہ یا نقصان پہنچا سکتے ہیں اور اگر ان دونوں باتوں میں وہ بے بس اور عاجز ہیں تو پھر تمہیں ان سے ڈرنے کی کیا ضرورت ہے؟ ڈرنا تو اس سے چاہیئے جو اس کائنات میں تصرف کرسکتا ہو۔ اور وہ صرف اکیلا اللہ تعالیٰ ہی ہے لہٰذا عبادت بھی صرف اسی کی خالصتاً کرنا چاہیے، اپنی تمام تر حاجات کو اسی کے سامنے پیش کرنا چاہیے اور یہی راستہ معقول سمجھا جاسکتا ہے۔ سجدہ تلاوت واجب نہیں :۔ اس آیت پر سجدہ کرنا چاہیے تاہم سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے۔ چنانچہ ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر تیمی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن منبر پر سورۃ نحل پڑھی۔ جب سجدے کی آیت پر پہنچے تو منبر پر سے اترے اور سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی سورۃ پڑھی۔ جب سجدہ کی آیت پر پہنچے تو کہنے لگے :’’ لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں پھر جو کوئی سجدہ کرے اس نے اچھا کیا اور جو کوئی نہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں‘‘ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہیں کیا اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا اسے ہماری خوشی پر رکھا۔ (بخاری، کتاب الصلوۃ۔ باب من رای ان اللہ عزوجل لم یوجب السجود)