سورة البقرة - آیت 182
فَمَنْ خَافَ مِن مُّوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
ہاں اگر کسی وصیت کرنے والے (261) کی طرف سے جانبداری یا گناہ کا ڈر ہو، اس لیے اگر کوئی شخص رشتہ داروں کے درمیان صلح کرادے، تو ایسا کرنے والے پر کوئی گناہ نہیں، بے شک اللہ مغفرت کرنے والا، اور رحم کرنے والا ہے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ٢٢٨] ہاں اگر معلوم ہوجائے کہ مرنے والے نے وصیت کرنے میں غلطی کی، خواہ وہ دیدہ دانستہ تھی۔ یا نادانستہ یا کسی کی طرفداری کر گیا تو اس میں وارثوں کے صلاح مشورہ سے تبدیلی کی جا سکتی ہے بلکہ ولی یا بااختیار وارث کو ایسی ترمیم ضرور کردینا چاہیے۔ اس طرح ممکن ہے کہ وصیت کرنے والے کا گناہ بھی اللہ تعالیٰ معاف فرما دے۔