وَأَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الْأَلِيمُ
اور بیشک میرا عذاب ہی دردناک عذاب ہے۔
[٢٧] اللہ تعالیٰ سے امید بھی اور خوف بھی :۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی دو صفات کا اکٹھا ذکر کردیا۔ تاکہ لوگ نہ تو اللہ تعالیٰ کی بخشش پر ہی تکیہ کرکے بے خوف ہوجائیں اور گناہ کے کاموں پر دلیر ہوجائیں اور نہ ہی اللہ سے اتنا زیادہ ڈرنے لگیں کہ اس کی رحمت سے مایوس ہوجائیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرنے کے بعد بھی اپنے نیک اعمال پر تکیہ کرکے بے خوف نہ ہوجانا چاہیے بلکہ اپنی بعض تقصیرات کی وجہ سے اس سے ڈرتے بھی رہنا چاہیے انہی دو صفات کا اکٹھا ذکر اللہ تعالیٰ نے اور بھی بہت سے مقامات پر فرمایا ہے مثلاً مومنوں کی ایک صفت یہ بیان فرمائی۔ ﴿یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا﴾ اور فرمایا ﴿وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّطَمَعًا ﴾(۵۶:۷) تاہم اللہ کی رحمت کا پہلو ہی راجح ہونا چاہیے کیونکہ اس کے ساتھ ہی فرما دیا کہ ﴿اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ ﴾(۵۶:۷)