وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَزَيَّنَّاهَا لِلنَّاظِرِينَ
اور ہم نے آسمان میں (آفتاب و ماہتاب اور متحرک سیاروں کے لئے) منزلیں (١١) بنائیں ہیں اور اسے دیکھنے والوں کے لئے (ستاروں سے) آراستہ کیا ہے۔
[٨] آسمانوں کے برج :۔ اس آیت میں اگر کوئی شخص بروج کے لفظ سے وہ ہی بارہ برج مراد لیتا ہے جو قدیم اہل ہیئت نے فلک ہشتم پر بنا رکھے ہیں تو اس کی مرضی ہے ورنہ آیت کا سیاق اس کی تائید نہیں کرتا کیونکہ ان برجوں میں سے اکثر برجوں کی اشکال کا زینت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ بھلا سرطان (کیکڑا) عقرب (بچھو) ترازو اور ڈول وغیرہ کیا خوبصورتی پیدا کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر علماء نے یہاں بروج سے ستارے اور سیارے مراد لیے ہیں جو رات کے وقت آسمان کو زینت بخشتے ہیں۔ لغوی لحاظ سے ہم نمایاں طور پر ظاہر ہونے والی ہر چیز کو برج کہہ سکتے ہیں خواہ وہ کوئی عمارت ہو یا گنبد ہو یا قلعہ ہو۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا آسمان کو ایسا مزیں بنا دینا بذات خود اس کی قدرت کی بہت بڑی نشانی ہے۔ پھر اس کے بعد انھیں اس کی اور کیا نشانی درکار ہے؟