سورة البقرة - آیت 10

فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ان کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی بیماری (20) کو اور بڑھا دیا (21) اور ان کو قیامت کے دن دردناک عذاب (22) ملے گا، اس سبب سے کہ جھوٹے ایمان کا اظہار کرتے تھے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤] مرض سے مراد نفاق، دین اسلام سے نفرت اور مسلمانوں سے حسد اور عناد ہے۔ پھر جوں جوں اسلام اور اہل اسلام کی شوکت بڑھتی گئی، ان کی بیماری میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ [١٥] یہ جھوٹ ان کا وہی دعویٰ تھا جو وہ کہتے تھے کہ ﴿اٰمَنَّا باللّٰہِ وَبِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ﴾ جب کہ ان کے اعمال اور ان کی حرکات و سکنات اس دعویٰ کی مخالف سمت میں تھیں۔ اسی لیے انہیں دردناک عذاب ہوگا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر فرمایا : ﴿ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ﴾ (۱۴۵:۴)بلاشبہ منافق دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے۔