وَأُدْخِلَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ ۖ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ
اور جو لوگ (دنیا میں) ایمان لائے ہوں گے اور عمل صالح کیا ہوگا وہ ایسی جنتوں (١٨) میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جہاں وہ اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے، ان کا وہاں آپس کا سلام و تحیہ سلام علیکم ہوگا۔
[٢٨] یہاں اہل جنت کا ذکر اسی سنت الٰہی کے مطابق آیا ہے کہ جہاں اہل دوزخ کا ذکر آئے تو ساتھ ہی اہل جنت کا تھوڑا سا ذکر کردیا جائے اور جہاں اہل جنت کا تفصیلی ذکر آئے تو ساتھ ہی مختصر سا اہل دوزخ کا بھی ذکر کردیا جاتا ہے۔ [ ٢٩] تحیۃ کے معنی ہیں دعائے درازی عمر اور یہاں دنیا میں جو ایک دوسرے کی ملاقات کے وقت سلام یا السلام علیکم کہا جاتا ہے تو یہ دراصل مخاطب کے لیے امن و سلامتی اور تندرستی کی دعا ہوتی ہے اور جنت میں سلامتی تو پہلے ہی موجود ہوگی وہاں سلام کا مطلب یہ ہوگا کہ تمہیں یہ سلامتی مبارک ہو۔