قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ قَالُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
ان کے رسولوں نے کہا، کیا تمہیں اللہ کے بارے میں شبہ (١٠) ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، وہ تمہیں اپنی طرف اس لیے بلاتا ہے تاکہ تمہارے گناہوں کو معاف کردے اور ایک وقت مقرر تک تمہیں مہلت دے، انہوں نے کہا کہ تم تو ہمارے ہی جیسے انسان ہو، چاہتے ہو کہ ہمیں ان معبودوں سے روک دو جن کی ہمارے آبا و اجداد عبادت کرتے تھے، اس لیے تم ہمارے سامنے (اپنی صداقت) کی کوئی دلیل پیش کرو۔
[١٤] اللہ کے بارے میں شک :۔ مشرکین مکہ کے ہوں یا پہلی قوموں کے یا موجودہ دور کے سب کے سب اس بات کے قائل ضرور ہوتے ہیں کہ آسمانوں اور زمین یعنی اس ساری کائنات کو پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے اسی بات کو بنیاد قرار دے کر انبیاء مشرکوں سے یہ سوال کرتے آئے ہیں کہ جب تمام اشیاء کا خالق و مالک اللہ تعالیٰ ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام اختیار و تصرف بھی اللہ ہی کے پاس ہے پھر تمہارے ان معبودوں کے پاس تصرف و اختیار کہاں سے آگئے؟ لہٰذا تم ان معبودوں کو چھوڑ کر توحید کی طرف آؤ اور اگر تم نے یہ راہ اختیار کرلی تو اللہ تمہارے سب گناہ معاف فرما دے گا اور اگر تم اس کی دعوت پر ایمان نہ لاؤ گے تو کچھ مدت تو تمہیں مہلت دے گا تاکہ تم اپنی حالت پر اچھی طرح غور و فکر کرکے اپنی اصلاح کرلو۔ اور اگر پھر بھی نہ سنبھلے تو تمہیں تباہ کردے گا۔ [ ١٥] پیغمبروں کو مشرکوں کے جواب :۔ انبیاء کی دعوت پر مشرکوں کے جواب بھی ایک ہی جیسے رہے مثلاً ایک یہ کہ تم بھی ہماری طرح کے ایک انسان ہی ہو۔ ہماری طرح کھاتے ہو، پیتے ہو، سوتے ہو، بیوی بچے رکھتے ہو، چلتے پھرتے ہو، بھوک، پیاس، دکھ، بیماری، گرمی، سردی، تمہیں بھی لگتی ہے اور ہر بشری کمزوری تم میں بھی ہماری طرح موجود ہے پھر ہم یہ کیسے مان لیں کہ تمہارے پاس فرشتے آتے ہیں اور ہمکلام ہوتے ہیں اور تم اللہ کے پیغمبر ہو۔ پھر چونکہ ایسے مشرکوں کا غور و فکر دنیاوی مفادات سے آگے نہیں بڑھتا۔ لہٰذا ان کا دوسرا جواب یہ رہا ہے کہ تم ہمیں اپنے باپ دادا کے دین سے ہٹا کر ایک نیا دین پیش کرکے اپنی چودھراہٹ قائم کرنا چاہتے ہو۔ سو ہم اپنے باپ دادا کا دین چھوڑنے کو تیار نہیں، نہ ہی ان معبودوں کو چھوڑ سکتے ہیں جنہیں ہمارے آباؤ اجداد پوجتے رہے اور تیسرا جواب یہ رہا ہے کہ ہم تمہاری بات اس وقت تک تسلیم کرنے کو تیار نہیں جب تک تم کوئی حسی معجزہ نہ دکھا دو یا کوئی ایسی کھلی دلیل پیش کرو جس سے ہمیں تمہارے نبوت کے دعویٰ کی صداقت کا یقین حاصل ہوجائے۔