سورة البقرة - آیت 169

إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ تمہیں برائی اور بے حیائی (246) کا حکم دیتا ہے، اور اس بات کا کہ تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کرو، جن کا تمہیں علم نہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢١٠] چونکہ شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے۔ لہٰذا وہ ہمیشہ تمہیں کوئی بری بات یا بے شرمی یا بے حیائی کی بات ہی سمجھائے گا۔ وہ بھی اس طرح کہ تمہاری نظروں میں وہ بھلی معلوم ہو۔ [ ٢١١] یعنی خود ساختہ رسموں اور پابندیوں کے متعلق یہ سمجھنا یا تاثر دینا کہ یہ اللہ کے احکام ہیں جبکہ ان کے من جانب اللہ ہونے کی کوئی دلیل موجود نہ ہو، اللہ کے ذمہ جھوٹ لگانے کے مترادف ہے جو بہت بڑا گناہ ہے۔