سورة الرعد - آیت 41
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا ۚ وَاللَّهُ يَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهِ ۚ وَهُوَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
کیا وہ دیکھ (٤١) نہیں رہے ہیں کہ ہم زمین کو اس کے اطراف و جوانب سے گھٹاتے جارہے ہیں اور اللہ ہی فیصلہ کرتا ہے کوئی اس کے حکم کو ٹالنے والا نہیں ہے اور وہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٥٣] زمین کو ہر طرف سے کم کرنے سے مراد؟:۔ یعنی اسلام چاروں طرف پھیلتا جارہا ہے اور کفر کی سرزمین ہر طرف سے سمٹتی اور کم ہوتی جارہی ہے اور اس کا حلقہ تنگ سے تنگ تر ہوتا جارہا ہے۔ اسلام کو غلبہ دینا اور اسے پھیلانا ایسی بات ہے جس کا اللہ فیصلہ کرچکا ہے جسے کوئی طاقت روک نہیں سکتی اور جوں جوں اسلام پھیلتا ہے ان پر عرصہ حیات تنگ ہوتا جارہا ہے۔