الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللَّهِ ۗ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
یعنی جو لوگ اہل ایمان ہوتے ہیں اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے اطمینان (٢٤) حاصل ہوتا ہے، آگاہ رہیے کہ اللہ کی یاد سے ہی دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔
[٣٧] اللہ کا ذکر دو طرح سے ہے۔ ایک ہر وقت اللہ کو اپنے دل میں یاد رکھنا۔ دوسرے زبان سے اس کے نام کا ورد کرتے رہنا اور حدیث میں ہے کہ سب سے افضل ذکر لا الہ الا اللہ ہے یا پھر یہ قرآن ہے۔ جس کے متعلق فرمایا : ﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾ (۹:۱۴)ذکر کے بے شمار فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ اس سے اللہ پر توکل پیدا ہوتا ہے اور جس شخص کو صحیح معنوں میں صرف اللہ پر توکل کی نعمت نصیب ہوگئی۔ وہ مصائب و آلام میں کبھی نہیں گھبراتا، نہ اس کا دل ہی لذائذ دنیا پر ریجھتا ہے وہ ہر حال میں اللہ پر نظر رکھتا ہے اور اسے ایسا قلبی سکون اور راحت نصیب ہوتی ہے جس کا اندازہ وہی لوگ کرسکتے ہیں جنہیں اللہ نے اس نعمت سے نوازا ہو اور ربط مضمون کے لحاظ سے اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کے دل معجزہ دیکھنے کے بغیر بھی مطمئن ہوجاتے ہیں اور بات ہے بھی یہی کہ دلوں کو اطمینان اللہ کے ذکر سے نصیب ہوتا ہے معجزات سے نہیں۔