وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِّنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَىٰ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور زمین کے مختلف الانواع ٹکڑے ایک دوسرے ملے (٤) ہوئے ہیں، اور انگوروں کے باغات ہیں اور کھیتیاں ہیں اور کھجوروں کے درخت ہیں، بعض درختوں کی شاخیں ہوتی ہیں اور بعض کی نہیں سب ایک ہی پانی سے سیراب کیے جاتے ہیں اور ہم بعض کو بعض پر ذائقہ میں فوقیت دیتے ہیں بیشک ان تمام باتوں میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
[٨] نباتات میں بے شمار مماثلتوں کے با وجود اختلا ف۔ اللہ تعالیٰ کی حیران کن قدرتوں میں سے ایک یہ ہے کہ کھیت ایک ہی جگہ واقع ہوتے ہیں۔ ان میں بیج ایک جیساڈالا جاتا ہے۔ پانی اس پر ایک ہی برستا ہے یا ایک ہی طرح کے پانی سے آبپاشی کی جاتی ہے۔ مگر ایک کھیت میں فصل اعلیٰ درجہ کی پیدا ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ہی ملے ہوئے کھیت میں فصل بھی کم ہوتی ہے اور ناقص بھی۔ اسی طرح مثلاً کھجور کے دو درخت ہیں مگر ان کی جڑ ایک ہی ہے، اوپر سے دو ہوگئے۔ اب ایک ہی جڑ زمین سے پانی کھینچ کر دونوں درختوں کو تر و تازہ رکھ رہی ہے اور انھیں بارآور ہونے میں تقویت پہنچا رہی ہے۔ مگر ایک درخت کے پھل کا ذائقہ الگ ہے اور دوسرے کا الگ۔ ایک کا پھل عمدہ ہوتا ہے اور دوسرے کا ناقص، کیا انہوں نے کبھی سوچا کہ کیوں ایسا ہوتا ہے اور کونسی ایسی ہستی ہے جو اتنی مماثلتوں کے باوجود پھر ان کے پھلوں میں اختلاف واقع کردیتی ہے؟ یا ایک ہی قطعہ زمین سے دو درخت ہیں، ایک کھجور کا ہے۔ دوسرا نیم کا ہے۔ دونوں کی جڑیں ایک ہی قطعہ زمین میں پانی کھینچ رہی ہیں کھجور کے پھل میں مٹھاس بھری جارہی ہے اور نیم یا بکائن کے درخت میں کڑواہٹ۔ کہ اس ایک ہی قطعہ زمین میں اتنی مٹھاس اور اس کے ساتھ ساتھ اتنی کڑواہٹ موجود ہے کہ وہ بیک وقت دونوں درختوں کے پھلوں کو مٹھاس اور کڑواہٹ بہم پہنچا سکے؟ غرض اگر یہ لوگ ایسی باتوں میں غور و فکر کریں تو معرفت الٰہی کے بے شمار دلائل مل سکتے ہیں۔