سورة یوسف - آیت 10

قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ لَا تَقْتُلُوا يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ان میں سے ایک نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو (١٠) بلکہ اسے اندھے کنویں میں ڈال دو جہاں سے بعض گزرنے والے قافلے اسے نکال لیں گے، اگر تم نے اس کے خلاف کچھ کرنے کی ٹھان ہی لی ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] پھر ان میں کسی بھائی نے (غالباً سب سے بڑے بھائی یہودا نے) شاید یوسف علیہ السلام کی جان پر ترس کھا کر یہ رائے دی کہ اسے جان سے ختم نہ کرو کہ یہ بہت بڑا گناہ ہے اور اسے کسی دور دراز مقام پر چھوڑ کر آنا بھی سہل کام نہیں۔ لہٰذا بہتر اور آسان طریقہ یہ ہے کہ اسے دور کسی کنویں میں پھینک دو جو تجارتی قافلوں کے راستہ پر واقع ہو۔ کوئی قافلہ آئے گا تو اسے دیکھ کر اٹھالے جائے گا۔ اس طرح خود ہی یوسف دور دراز مقام پر پہنچ جائے گا۔ ہم وہاں جانے آنے کی زحمت سے بھی بچ جائیں گے۔