سورة یوسف - آیت 2

إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بیشک ہم نے اسے قرآن بنا کر عربی زبان (٢) میں اتارا ہے تاکہ تم لوگ اسے سمجھو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١] قرآن کی عربی زبان اور روایت بالمعنی کی ضرورت :۔ قرآن ساری دنیا کے لیے ہدایت کی کتاب ہے۔ لیکن چونکہ اس کے اولین مخاطب اہل عرب تھے۔ اس لیے ضروری تھا کہ اسے عربی زبان میں نازل کیا جاتا۔ تاکہ پہلے عرب اس کے مطالب کو خوب سمجھیں، پھر دوسرے لوگوں تک ان لوگوں کی زبان میں اسے پہنچائیں۔ اہل عجم عربی زبان سیکھ جائیں اس سے ایک نہایت اہم مسئلہ کی بھی وضاحت ہوجاتی ہے جو یہ ہے کہ روایت بالمعنی شرعی لحاظ سے قابل اعتبار چیز ہے اور روایت بالمعنی کے بغیر یہ ممکن ہی نہ تھا کہ قرآن کے مطالب کو دوسری زبانوں میں منتقل کیا جاسکتا۔ قرآن کی ایک صفت تو یہ ہے کہ وہ عربی زبان میں ہے اور دوسری یہ کہ وہ اپنے سارے مطالب واضح الفاظ میں بیان کرتا ہے۔ یعنی ایسے مطالب جن پر انسانی ہدایت کے لیے کسی عمل کی بنیاد رکھی جاسکتی ہو۔