وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ
اور آپ دن کے دونوں طرف اور رات گئے نماز (٩٣) قائم کیجیے، بیشک اچھائیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں، یہ اللہ کو یاد کرنے والوں کو نصیحت کی جارہی ہے۔
[١٢٦] نیکیوں سے برائیوں کا دور ہونا :۔ دن کے اطراف سے مراد صبح اور مغرب کی نماز ہے اور کچھ رات گئے سے عشاء کی نماز مراد ہے۔ گویا اس آیت سے یہ تین نمازیں ثابت ہوئیں اور نماز اگر مکمل آداب کے ساتھ ادا کی جائے تو انسان کے چھوٹے چھوٹے گناہ از خود معاف ہوجاتے ہیں جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہوتا ہے : ١۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے ایک (انصاری) عورت کا بوسہ لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اپنا گناہ بیان کیا اس وقت یہ آیت نازل ہوئی (یہ آیت سننے کے بعد) اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : کیا یہ امر (نماز سے صغیرہ گناہوں کا معاف ہوجانا) خاص میرے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نہیں بلکہ میری امت سے جو بھی ایسا کرے‘‘ (بخاری، کتاب التفسیر) (مسلم، کتاب التوبہ، باب ﴿اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْہِبْنَ السَّـیِّاٰتِ ﴾ میں یہ واقعہ ذرا تفصیل سے ہے) ٢۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ علیہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’آدمی کی آزمائش اس کی بیوی، اس کے مال، اس کی اولاد اور اس کے پڑوسی میں ہوتی ہے اور نماز، روزہ، صدقہ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر ان کا کفارہ بن جاتے ہیں‘‘ (بخاری، کتاب مواقیت الصلوۃ۔ باب الصلوۃ کفارۃ) ٣۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانچوں نمازیں، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں جبکہ وہ بڑے گناہوں سے اجتناب کرتا رہے‘‘ (مسلم، کتاب الطھارۃ، باب فضل الوضوء والصلوۃ عقبہ ) ٤۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بھلا بتاؤ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر بہتی ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ بار نہا لیا کرے تو کیا اس کے جسم پر کچھ میل کچیل باقی رہ جائے گا ؟“ لوگوں نے جواب دیا،”نہیں ذرا بھی نہیں رہے گا“آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے اللہ ان کے ذریعہ گناہ مٹا دیتا ہے‘‘ (بخاری، کتاب مواقیت الصلوۃ باب فضل الصلوۃ لوقتھا) نیکیوں سے برائیوں کے دور ہونے کی تین صورتیں :۔ اور نیکیوں سے برائیاں دور ہونے کی تین صورتیں ہیں ایک یہ کہ جو شخص نیکیاں بکثرت کرے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ دوسری یہ کہ اس سے برائی کی عادت چھوٹ جاتی ہے اور تیسری یہ کہ جس معاشرہ میں نیکی کے کام بکثرت ہو رہے ہوں برائیاں از خود وہاں سے رخصت ہونے لگتی ہیں اور سر نہیں اٹھا سکتیں۔ [١٢٧] یعنی تمہیں نیک بنانے اور برائیوں سے بچانے کا بہترین ذریعہ نماز ہے جس سے اللہ کی یاد تازہ ہوتی رہتی ہے اسی کی طاقت سے تم بدی کی انفرادی اور اجتماعی قوتوں کا مقابلہ کرسکتے ہو۔