قَالَ يَا قَوْمِ أَرَهْطِي أَعَزُّ عَلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَاتَّخَذْتُمُوهُ وَرَاءَكُمْ ظِهْرِيًّا ۖ إِنَّ رَبِّي بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِيطٌ
شعیب نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! کیا میرا خاندان تمہاری نظر میں اللہ سے زیادہ عزیز ہے (٧٧)، اور تم نے اسے پس پشت ڈال دیا؟ بیشک میرا رب تمہارے تمام کاموں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
[١٠٥] گویا تم میری برادری کے دباؤ کے تحت میرا لحاظ کر رہے ہو جو ابھی تک مجھے سنگسار نہیں کیا حالانکہ حقیقت میں اصل دباؤ تو اس اللہ کا سمجھنا چاہیے جس کے قبضہ قدرت میں کائنات کی ایک ایک چیز ہے اور تم خود بھی اسی کے قبضہ قدرت میں ہو جس کا تمہیں کبھی بھولے سے بھی خیال نہیں آتا۔ اور اگر تمہیں میری باتیں اتنی ہی ناگوار معلوم ہوتی ہیں تو جو کچھ کر رہے ہو کیے جاؤ بہرحال میں تو اپنا کام جاری رکھوں گا۔ تاآنکہ اللہ تعالیٰ خود ہی کوئی فیصلہ کی ایسی صورت پیدا کردے جس سے ہر ایک کو معلوم ہوجائے کہ ہم میں راہ راست پر کون تھا اور غلط کار کون؟