إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم ۚ مَّا مِن دَابَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
میں نے اس اللہ پر بھروسہ (٤٣) کیا ہے جو میرا اور تم سب کا رب ہے، کوئی بھی جاندار ایسا نہیں ہے جس کی چوٹی اللہ نے نہ پکڑ رکھی ہو، بیشک میرا رب سیدھی راہ پر ہے۔
[٦٣] یعنی ہر جاندار کی ہر حرکت اور ہر فعل کی باگ ڈور اللہ کے قبضہ اختیار میں ہے۔ کوئی جاندار اللہ کے تصرف اور اس کی گرفت سے بچ نہیں سکتا وہ جب چاہے اسے سزا بھی دے سکتا ہے اور موت سے بھی دو چار کرسکتا ہے۔ [٦٤] رب کے صراط مستقیم کا مطلب :۔ اس بے پناہ تصرف کے باوجود اللہ تعالیٰ عدل و انصاف کے صراط مستقیم پر ہے کہ وہ کسی پر کبھی زیادتی اور ظلم نہیں کرتا۔ البتہ بسا اوقات اپنے بندوں کی خطاؤں کو معاف ضرور کردیتا ہے اور اس کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو لوگ اللہ کی بتلائی ہوئی سیدھی راہ پر گامزن ہیں اللہ ہر وقت ان کے ساتھ ہوتا ہے اور ہر آن ان کی حفاظت کرتا ہے۔