إِن نَّقُولُ إِلَّا اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوءٍ ۗ قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللَّهَ وَاشْهَدُوا أَنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ
ہم تو بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے بعض معبودوں نے تمہیں کسی بیماری (٤٢) میں مبتلا کردیا ہے، ہود نے کہا، میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں، اور تم لوگ بھی گواہ رہو کہ میں تمہارے شرکاء سے قطعا بری ہوں۔
[٦١] معبودوں اور بزرگوں کی گستاخی کا انجام :۔ کوئی بھی نبی جب اپنی دعوت پیش کرتا ہے تو اس پر ایمان لانے والے تو بہت کم لوگ ہوتے ہیں اور کثیر طبقہ ایسا ہوتا ہے جو اس کی مخالفت پر اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور نبی اور ابتدائی معدودے چند مسلمانوں کو پریشان کرنے اور اسے ایذائیں دینے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتا اور ان پر عرصہ حیات تنگ کردیا جاتا ہے اسی کیفیت کو دیکھ کر قوم عاد نے ہود علیہ السلام سے کہا کہ تمہاری اس پریشان حالی کا سبب ہمیں تو صرف یہ نظر آتا ہے کہ تم جو ہمارے معبودوں کی توہین اور ان کے حق میں گستاخی کرتے ہو تو انہوں نے اپنی اس توہین کی تمہیں یہ سزا دی ہے جیسا کہ پرستاران باطل کے عقائد میں عموماً یہ بات بھی شامل ہوتی ہے اور اس بات کو ثابت کرنے کے لیے طرح طرح کے افسانے اور حکایتیں بھی تراشی جاتی ہیں اور یہ صرف اس دور کی بات نہیں آج بھی یہی کچھ ہو رہا ہے البتہ آج پتھر کے بتوں کی جگہ فوت شدہ بزرگوں نے لے لی ہے۔ مزاروں آستانوں کے متعلق اسی قسم کی حکایتیں آپ کو آج بھی اولیاء اللہ کے تذکروں سے مل سکتی ہیں۔