سورة ھود - آیت 48

قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ ۚ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کہا گیا، اے نوح ! اب آپ ہماری جانب سے سلامتی کے ساتھ کشتی سے نیچے اتر آیئے (٣٦) اور آپ پر اور آپ کے ساتھ جو مومنین ہیں، ان میں سے کچھ کی نسل سے پیدا ہونے والی جماعتوں پر ہماری برکتیں نازل ہوں گی، اور کچھ قوموں کو ہم دنیا میں آرام و آسائش دیں گے، پھر آخرت میں ہمارا دردناک عذاب انہیں اپنی گرفت میں لے لے گا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٣] نوح علیہ السلام اور آپ کے ساتھیوں کا پھر زمین پر آباد ہونا :۔ جب کشتی جودی پہاڑ پر ٹک گئی تو نوح علیہ السلام کو بذریعہ وحی مطلع کیا گیا کہ اب پانی نہیں چڑھے گا بلکہ اترتا چلا جائے گا لہٰذا کشتی سے سب سوار بخیر و عافیت اتر آؤ۔ یہ لوگ پہلے جودی پہاڑ پر اترے پھر آہستہ آہستہ زمین کے خشک ہونے پر زمین پر اتر آئے اس سیلاب کے بعد زمین سے پھل اور غلہ بافراط پیدا ہوئے جس سے نوح علیہ السلام کے ساتھی خوشحال ہوگئے اور امن و چین سے پھر زمین پر آباد ہو کر رہنے لگے۔ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے یہ خبر بھی دے دی کہ ان لوگوں کی اولاد سے بھی سرکش لوگ پیدا ہوں گے تو انھیں بھی اللہ اپنے دستور کے مطابق عذاب سے دوچار کرے گا۔