أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۚ إِنَّنِي لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ
کہ تم اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت (٢) نہ کرو، بیشک میں اس کی طرف سے تمہیں ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں۔
[٢] فساد فی الارض کا علاج صرف دعوت توحید ہے :۔ یہ آیت بھی لَا اِلٰہ اِلَّا اللّٰہُ ہی کی تفصیل ہے کہ جب اللہ کے سوا کوئی الٰہ یعنی معبود برحق موجود نہیں تو عبادت بھی اسی کی کی جانی چاہئے یہی وہ حکم ہے جس سے تمام انبیاء نے اپنی دعوت کا آغاز کیا ہے اور یہ تو واضح ہے کہ تمام انبیاء کی بعثت ایسے اوقات میں ہوتی رہی جب تمام آباد دنیا ظلم و جور سے بھر جاتی تھی یہ ظلم و جور خواہ کفر و شرک جیسے گندے عقائد سے تعلق رکھتا ہو خواہ کردار و اعمال سے۔ بہرحال فساد فی الارض کی جتنی بھی قسمیں ہیں ان سب کا واحد اور بنیادی علاج یہی ہے کہ انھیں ایک اللہ کی خالصتاً عبادت کی دعوت دی جائے اور ان میں اللہ تعالیٰ کی صحیح معرفت پیدا کی جائے پھر جو لوگ اس دعوت کو قبول کرنے سے انکار کردیں انھیں دنیا اور آخرت میں ان کے برے انجام سے ڈرایا جائے اور جو اسے قبول کرکے اس کے تقاضوں کے مطابق اعمال بجا لانے لگیں انھیں دنیوی و اخروی فلاح کی بشارت دی جائے۔