هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ
وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور دن کو روشن بنایا، بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو غور سے سنتے ہیں۔
[٨١] یعنی اللہ کو تو مختار کل ماننے کے لیے بے شمار دلائل موجود ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے رات اور دن کو پیدا فرمایا اب اس ایک نشانی میں غور کرنے سے مزید بے شمار ایسی نشانیاں مل جاتی ہیں جو اللہ کے مختار کل، قادر مطلق اور مقتدر ہستی ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ تنہا اسے ہی حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنے نیز اسے پکارنے اور خالص اسی کی عبادت کرنے کے لیے تو ایسے ٹھوس حقائق موجود ہیں لیکن جو لوگ اللہ کے سوا دوسری چیزوں کو پکارتے یا ان کی پرستش کرتے ہیں ان کے پاس ایسی کون سی دلیل موجود ہے جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ ان کا بھی اس کائنات میں کچھ حصہ یا اختیار و تصرف ہے لہٰذا ایسے سب لوگوں نے محض ظن و تخمین سے کام لے کر قیاسی فلسفے گھڑ رکھے ہیں جن کے نیچے کوئی ٹھوس یا علمی بنیاد موجود نہیں ہے۔