سورة یونس - آیت 32

فَذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ ۖ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس وہی اللہ تمہارا حقیقی پالنہار ہے تو اب حق کے بعد سوائے گمراہی کے اور کیا رہ جاتا ہے، پھر تمہیں حق سے کدھر پھیرا جا رہا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٦] یعنی توحید فی الربوبیت کے متعلق تم لوگوں کا جو عقیدہ ہے وہ عین حقیقت ہے اور درست اور سچ ہے اب اس حقیقت کے علاوہ جو کچھ بھی ہوگا وہ باطل ہی ہوسکتا ہے جس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ توحید فی الربوبیت کا تقاضا یہ ہے کہ عبادت بھی صرف اسی کی کی جائے اور یہی بات حق اور درست ہے اور اگر تم اللہ کے علاوہ دوسروں کی بھی عبادت کرو گے یا انہیں پکارو گے تو پھر یہ سراسر گمراہی ہی ہوگی۔ [٤٧] اس سوال میں مجہول کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی گمراہ کرنے والا دوسرا شخص یا گروہ موجود ہے جس کا کام ہی یہ ہے کہ لوگوں کو درست انداز فکر سے ہٹا کر غلط رخ پر ڈال دے لہٰذا یہ سوال کیا گیا ہے کہ تم خود اندھے بن کر غلط قسم کے رہنماؤں کے پیچھے کیوں چل پڑتے ہو خود اپنی عقل سے کیوں کام نہیں لیتے؟ گویا گمراہ کرنے والے شخص یا اشخاص کو پردہ میں رکھا گیا ہے تاکہ ان میں اشتعال نہ پیدا ہو اور ہر ایک کو ٹھنڈے دل سے غور کرنے کا موقع میسر آئے۔