سورة التوبہ - آیت 121

وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر انہوں نے اللہ کی راہ میں چھوٹی رقم خرچ کی یا بڑی (٩٦) یا کسی وادی کو طے کیا، تو ان کے نامہ اعمال میں لکھ دیا گیا تاکہ اللہ ان کے کاموں کا اچھا بدلہ عطا کرے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣٨] پہلی آیت میں ہر اختیاری و غیر اختیاری فعل کے بدلے اعمال صالحہ لکھنے کا ذکر کیا۔ اس آیت میں بالخصوص ان اعمال کا ذکر کیا جو اختیاری ہی ہو سکتے ہیں اور جہاد فی سبیل اللہ کی بنیاد ہیں۔ یعنی زاد سفر، سواری اور اسلحہ پر جو بھی میسر آسکے خرچ کرتے ہیں۔ پھر سفر جہاد پر نکل بھی کھڑے ہوتے ہیں۔ اللہ انہیں ان کاموں کا بہتر صلہ ضرور عطا فرمائے گا یعنی یہ اعمال بلند تر درجہ کے صالح اعمال ہوئے اور اس کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کاموں کا جو بہتر سے بہتر بدلہ ہوسکتا ہے وہی اللہ انہیں عطا فرمائے گا۔