وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور (یاد کرو) جب ابراہیم (علیہ السلام) بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے، اور اسماعیل بھی، اور دعا (١٨٩) کرتے تھے کہ اے ہمارے رب، اس عمل کو ہماری طرف سے قبول فرما لے، بے شک تو بڑا سننے والا اور جاننے والا ہے
[١٥٦]مختلف ادوار میں کعبہ کی تعمیر :۔ قسطلانی رحمہ اللہ نے کہا کہ کعبہ دس بار تعمیر ہوا۔ سب سے پہلے اسے فرشتوں نے بنایا۔ دوسری بار آدم علیہ السلام نے (آپ علیہ السلام کی عمر ہزار سال تھی) تیسری بار شیث علیہ السلام (آدم کے بیٹے) نے اور یہ تعمیر طوفان نوح علیہ السلام میں گر گئی۔ چوتھی بار حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پانچویں بار قوم عمالقہ نے، چھٹی بار قبیلہ جرہم نے، ساتویں بار قصی بن کلاب نے (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد ہیں) آٹھویں بار قریش نے (آپ کی بعثت سے پہلے جب کہ حطیم کی جگہ چھوڑ دی تھی) نویں بار حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے (اپنے دور خلافت میں) دسویں بار حجاج بن یوسف نے۔ اور اس کے بعد آج تک اس علاقہ پر مسلمانوں کا ہی قبضہ چلا آ رہا ہے اور بہت سے بادشاہوں نے اس کی تعمیر، مرمت اور توسیع میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور یہ سلسلہ تاہنوز جاری ہے۔ اس سلسلہ میں آل سعود کی خدمات گرانقدر ہیں اور لائق تحسین ہیں۔