سورة التوبہ - آیت 90

وَجَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور دیہات کے بہانہ بنانے (68) والے لوگ آئے تاکہ انہیں اجازت دے دی جائے، اور جن لوگوں نے اپنے دعوائے اسلام میں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے کذب بیانی کی تھی وہ بیٹھے رہ گئے، ان میں سے جن لوگوں نے کفر کیا انہیں عنقریب دردناک عذاب پہنچے گا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٣] بہانے تراشنے والے بدوی منافقین :۔ مدینہ کے آس پاس آباد ہونے والے لوگوں کو اعراب یا بدوی (یعنی دیہاتی) کہا جاتا تھا۔ ان میں بھی منافقین کا عنصر موجود تھا۔ اس آیت میں ایسے ہی منافقوں کا ذکر ہے جو جہاد کے اعلان سے پہلے تو بلند بانگ دعوے کرتے تھے مگر وقت آنے پر اپنے عہد سے پھر گئے اور مدینہ کے منافقوں کی طرح بہانے تراش کر جہاد سے رخصت مانگنے لگے تھے۔ اگلی آیات میں ان لوگوں کا ذکر کیا جا رہا ہے جو فی الواقع معذور ہوتے ہیں۔ نیز یہ کہ ان کا عذر کس شرط کے تحت قابل قبول سمجھا جا سکتا ہے۔