وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
اور یہود (١٦٥) کہتے ہیں کہ نصاریٰ صحیح دین پر نہیں اور نصاری کہتے ہیں کہ یہود صحیح دین پر نہیں، حالانکہ سبھی اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں، ایسا ہی وہ لوگ بھی کہتے ہیں جو کچھ بھی نہیں جانتے ہیں (یعنی بت پرست اور مشرکین عرب) پس اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے درمیان ان امور میں فیصلہ کردے گا جن میں آپس میں اختلاف کرتے تھے
[١٣١] یہود، نصاریٰ ، مشرکین سب کو اپنے دین پر فخر :۔یہود تورات بھی پڑھتے ہیں اور انجیل بھی، اسی طرح نصاریٰ بھی یہ دونوں کتابیں پڑھتے ہیں۔ تاہم یہودی عیسائیوں کو اس لیے کافر سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ایک کے بجائے تین خدا بنا رکھے ہیں اور نصاریٰ یہود کو اس لیے کافر سمجھتے ہیں کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان نہیں لائے۔ حالانکہ تورات میں ان کی بشارت موجود ہے۔ [١٣٢] ان سے مراد مشرکین عرب ہیں جنہیں امی کہا جاتا تھا۔ یہ لوگ اگرچہ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ تاہم اپنے آپ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کا پیروکار سمجھتے تھے، نماز، روزہ، اپنے دستور کے مطابق بجا لاتے تھے صدقات و خیرات کرتے تھے، حج کرتے تھے، حاجیوں کی خدمت کرتے اور ان کے لیے پانی کا بندوبست کرتے تھے۔ یہ لوگ اپنے علاوہ دوسروں کو گمراہ اور بےدین سمجھتے تھے۔ [١٣٣] یعنی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سب کو بتلا دے گا کہ دین میں گمراہی کے کون کون سے امور تم نے شامل کر رکھے تھے۔ گو آج بحث اور مناظروں سے کوئی فرقہ بھی اپنی گمراہی تسلیم کرنے کو آمادہ نہیں ہے۔