سورة الانفال - آیت 22
إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
بے شک اللہ کے نزدیک سب سے بدتر جانور (15) وہ بہرے اور گونگے لوگ ہیں جو عقل سے بے بہرہ ہیں
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢١] بدترین مخلوق کون ہیں؟ اس آیت کا مضمون سورۃ اعراف کی آیت نمبر ١٧٩ میں گزر چکا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب انسان اعضاء سے وہ کام لینا چھوڑ دے جس کے لیے وہ بنائے گئے ہیں تو پھر بالآخر وہ اعضاء اپنا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ مثلاً آنکھیں اس لیے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی کائنات کو دیکھیں، کان اس لیے کہ وہ حق بات کو سنیں اور عقل اس لیے کہ وہ آنکھ اور کان کی بہم پہنچائی ہوئی معلومات میں غور و فکر کرے۔ اب جو شخص ان اعضاء سے کام نہ لیتے ہوئے انہیں بے کار بنا دیتا ہے تو ایسے لوگ جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔ جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو برباد کردیا۔