إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ
بے شک اللہ سے ڈرنے والوں کو جب شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ لاحق ہوتا ہے، تو وہ اللہ کو یاد (130) کرنے لگتے ہیں، پھر وہ اچانک بصیرت والے بن جاتے ہیں
[١٩٩] ربط مضمون کے لحاظ سے یہاں شیطانی انگیخت سے مراد ایسا شر یا شرارت سجھانا ہے جو کسی فتنہ و فساد پر منتج ہوتا ہو اور اس آیت میں روئے سخن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہٹ کر تمام داعیان حق کی طرف ہوگیا ہے۔ مثلاً فلاں شخص نے جو تمہاری تردید کر کے یا دشنام طرازی کر کے تم پر جو وار کیا ہے اس کا تمہیں ضرور جواب دینا چاہیے اور شیطان کی طرف سے یہ وسوسہ داعی حق کے دل پر کئی دینی مصلحتوں کے خوبصورت لباس میں لپیٹ کر پیدا کیا جاتا ہے لیکن جب یہ اللہ سے ڈرنے والے داعی ایسے وسوسہ پر غور و فکر کرتے ہیں تو اس کے نتائج دیکھ کر ایک دم چونک پڑتے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے بروقت انہیں غلط کام کا انجام سجھا دیا اور شیطان کے فتنہ سے بچا لیا۔ تاہم یہ حکم عام ہے خواہ کوئی داعی حق ہو یا نہ ہو اور شیطانی وسوسہ اللہ کی یاد سے غفلت یا کسی بھی گناہ کے کام کی رغبت پر محمول ہو۔ ہر صورت میں جب اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے اس شیطانی وسوسہ کے انجام پر غور کرتے ہیں تو یکدم صحیح صورت حال ان کے سامنے آ جاتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگنے لگتے ہیں۔