سورة الاعراف - آیت 180

وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ ۚ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اللہ کے بہت ہی اچھے نام ہیں، پس تم لوگ اسے انہی ناموں کے ذریعہ پکارو (110) اور ان لوگوں سے برطرف ہوجاؤ جو اس کے ناموں کو بگاڑتے ہی (اس کے غلط معنی بیان کرتے ہیں) اور انہیں عنقریب ان کے کیے کی سزا دی جائے گی

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٨١] الحاد اور اس کی قسمیں :۔ اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام صرف اللہ تعالیٰ ہے باقی اس کے جتنے بھی نام ہیں سب صفاتی ہیں۔ صحیح احادیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جو شخص انہیں یاد کرلے وہ جنت میں داخل ہوگا (بخاری کتاب التوحید باب ان للہ مائۃ اسم الا واحدۃ) اور اللہ تعالیٰ کے ان ناموں یا صفات میں کجروی کا ہی دوسرا نام الحاد ہے اور الحاد کی کئی قسمیں ہیں مثلاً ایک یہ کہ جو صفات اللہ تعالیٰ سے مختص ہیں وہ کسی دوسرے میں بھی تسلیم کرنا جیسے کسی اور کو بھی عالم الغیب یا رزاق اور داتا اور حاجت روا، مشکل کشا اور کار ساز سمجھنا اور دوسرے یہ کہ انہیں ناموں سے استدلال کر کے باطل چیزوں کے امکان پر بحث کرنا جیسے مثلاً یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ تو سب کچھ جانتا ہے کیا وہ جادو کا علم بھی جانتا ہے یا یہ بحث کہ اللہ تو ہر چیز پر قادر ہے تو کیا وہ جھوٹ بولنے پر بھی قادر ہے۔ تیسرے یہ کہ ان صفات میں فلسفیانہ موشگافیاں پیدا کرنا جیسے یہ کہ اللہ تعالیٰ کی صفات حادث ہیں یا قدیم۔ مثلاً کلام کرنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے تو قرآن حادث اور مخلوق ہے یا نہیں؟ یا یہ کہ اللہ جو ہر جگہ موجود ہے اور ہر شخص کی شہ رگ سے بھی قریب ہے تو وہ عرش پر کیسے ہوا ؟ غرض الحاد کی جتنی بھی صورتیں ہیں سب کفر و شرک اور گمراہی کی طرف لے جانے والی ہیں لہٰذا ایک مسلمان کو کبھی بھی اللہ تعالیٰ کی صفات کو زیر بحث لا کر اس کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش نہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ بات اس کے بس سے باہر ہے انسان کی عقل محدود اور اللہ تعالیٰ کی صفات کی وسعت لامحدود ہے نیز اللہ تعالیٰ نے خود بھی ﴿فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ ۭ اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ ﴾ کہہ کر ایسی باتوں سے منع فرما دیا ہے۔ پھر یہ اعتقادی بیماریاں ایک تو آگے منتقل ہوتی جاتی ہیں دوسرے زندگی کا رخ غلط راہوں پر ڈال دیتی ہیں۔