وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا، ان کے اعمال ضائع (79) ہوگئے اور جو کچھ وہ دنیا میں کرتے رہے تھے اسی کی انہیں سزا دی جائے گی
[١٤٤] کافروں کے اچھے اعمال کا بدلہ بھی نہ ملنے کی وجہ :۔ اس لیے کہ کسی عمل کے بارآور ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ کی رضامندی کے لیے ہو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے مطابق ہو اور جس عمل میں یہ تصور ہی موجود نہ ہو کہ وہ عمل اس نیت سے کر رہا ہے کہ آخرت میں مجھے اس کا صلہ ملے گا اس کا صلہ آخر مل بھی کیسے سکتا ہے؟ یہ تو ان اعمال کا حال ہوگا جو اچھے ہوں گے اور جو عمل اللہ کی نافرمانی اور معصیت کی صورت میں ہوں گے ان کی سزا البتہ ضرور ملے گی اور ملنی بھی چاہیے کیونکہ جو شخص اللہ کی زمین پر رہ کر اس کی مخلوق ہو کر اور اس کا رزق کھا کر اس کی مرضی کے خلاف عمل کرتا ہے اسے سزا آخر کیوں نہ ملے؟ اس دنیا میں یہی اصول کار فرما ہے اگر ایک غلام اپنے آقا یا ماتحت اپنے افسر کے حکم کے خلاف کوئی کام کرتا ہے تو اس کو اس کی سزا ملتی ہے اور جو کام وہ اپنے مالک کے لیے نہیں کر رہا اس کا بدلہ اس کے مالک کی طرف سے اسے کبھی نہیں ملتا اسے بدلہ صرف اس کام کا ملتا ہے جو وہ اپنے مالک کے حکم یا مرضی کے مطابق کرتا ہے۔