سورة البقرة - آیت 3

الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو غیبی امور پر ایمان لاتے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں، اور ہم نے ان کو جو روزی دی ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤] متقین کے اوصاف :۔ پہلی شرط یہ ہے کہ وہ بن دیکھی چیزوں پر ایمان لاتے ہیں اور وہ چھ چیزیں ہیں جن پر بن دیکھے ایمان لانا ضروری ہے : اللہ پر، اللہ کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، اخروی زندگی پر اور اس بات پر کہ ہر طرح کی بھلائی اور برائی اللہ ہی کی طرف سے مقدر ہوتی ہے۔ ان میں سے کسی چیز پر بھی ایمان نہ ہونے سے انسان کافر ہوجاتا ہے۔ [٥] اس کی کم از کم حد دن بھر میں پانچ فرض نمازوں کی بروقت اور باجماعت ادائیگی ہے۔ اِلا یہ کہ جماعت میں شامل نہ ہونے کے لیے کوئی شرعی عذر موجود ہو۔ یہ دوسری شرط ہوئی۔ [٦] رزق سے مراد صرف مال و دولت ہی نہیں بلکہ ہر وہ نعمت ہے جو جسم یا روح کی پرورش میں مددگار ثابت ہو۔ اگر اللہ نے کسی کو علم و ہنر دیا ہے تو وہ دوسروں کو بھی سکھائے۔ جوانی اور صحت دی تو اسے جہاد میں یا ضعیفوں کی مدد کرنے میں خرچ کرے اور مال و دولت ہے تو اسے فقراء، یتیموں مسکینوں وغیرہ پر خرچ کرے اور اس خرچ کی کم از کم حد فرضی صدقہ یعنی زکوٰۃ ادا کرنا ہے اور بلند تر درجہ یہ ہے کہ جو کچھ ضرورت سے زائد ہو وہ اللہ کی راہ میں خرچ کر دے (٢: ٢١٩) یہ تیسری شرط ہے۔