سورة الاعراف - آیت 117

وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ ۖ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے موسیٰ کو بذریعہ وحی کہا کہ اپنی لاٹھی (60) زمین پر ڈال دو، تو وہ دیکھتے ہی دیکھتے جادوگروں کے جھوٹ کو نگل گئی

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٩] مقابلے میں فرعون کی شکست :۔ اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ایک یہ کہ جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا پھینکا تو وہ اژدہا بن کر ان رسیوں اور لاٹھیوں کے مصنوعی سانپوں کو نگلنے لگا اور چونکہ یہ مصنوعی سانپ حقیقتاً سانپ نہیں تھے بلکہ حقیقتاً وہ رسیاں اور لاٹھیاں ہی تھیں محض لوگوں کی نظر بندی ہوئی تھی۔ اس لیے جو کچھ موسیٰ علیہ السلام کے اژدہا نے نگلا وہ فی الحقیقت رسیاں اور لاٹھیاں ہی تھیں۔ آیت کے ظاہری الفاظ سے یہی مطلب واضح ہوتا ہے اور اکثر مفسرین اسی طرف گئے ہیں اور دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جہاں جہاں سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا اژدہا پہنچتا تھا تو مصنوعی سانپ لوگوں کو پھر سے رسیاں اور لاٹھیاں ہی نظر آنے لگتے تھے اور وہ اژدہا صرف ان کی شعبدہ کاری کا خاتمہ کر رہا تھا جو جادوگر نظر بندی کے ذریعے لوگوں کو دکھلا رہے تھے۔