وَلَقَدْ جِئْنَاهُم بِكِتَابٍ فَصَّلْنَاهُ عَلَىٰ عِلْمٍ هُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور ہم ان کے پاس ایک کتاب (36) لے کر آئے ہیں جسے پورے علم کی بنیاد پر کھول کر بیان کردیا ہے، وہ ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے
[٥١] کتاب اللہ رحمت کیسے :۔ یعنی ہم نے اپنے علم کی بنا پر یہ بتلا دیا ہے کہ نیکوکاروں کا انجام ایسا ہوگا اور بدکاروں کا ایسا روز آخرت بھی یقینی ہے اور ہر عمل کی جزا و سزا بھی مل کے رہے گی۔ بدکاروں پر اس دنیا میں بھی عذاب آتا ہے اور آخرت میں تو عذاب یقینی ہے۔ غرض ہر طرح کی تفصیل اس کتاب میں مذکور ہے۔ مگر اس کتاب سے فائدہ صرف وہی لوگ اٹھاتے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں۔ ایمان لاتے ہی ان کی زندگی میں خوشگوار تبدیلی شروع ہوجاتی ہے۔ ان کے اخلاق سنور جاتے ہیں وہ دوسروں کو فائدہ پہنچانے اور ان کی بھلائی کی باتیں سوچنے لگتے ہیں۔ ان کی زندگی انتہائی ذمہ دارانہ زندگی بن جاتی ہے پھر ان کی آخرت بھی سنور جاتی ہے اس طرح یہ کتاب ان کی دنیوی زندگی میں بھی ہدایت اور رحمت ثابت ہوتی ہے اور آخرت میں بھی۔