سورة الاعراف - آیت 51

الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُوا لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَٰذَا وَمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جنہوں نے لہو و لعب کو اپنا دین بنا لیا تھا، اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال دیا تھا تو آج ہم انہیں بھول جائیں گے، جیسا کہ انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور اس لیے کہ وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٠] کھیل تماشا ہی کو اپنا دین سمجھنے والے :۔ جو انسان روز آخرت پر اور اللہ کے سامنے جواب دہی پر ایمان نہیں رکھتا اس کی زندگی ایمان رکھنے والوں سے یکسر مختلف ہوتی ہے اس کی زندگی کا منتہائے مقصود صرف یہ رہ جاتا ہے کہ دنیا میں جس قدر عیش و عشرت کرسکتا ہے کرلے، جس جائز یا ناجائز طریقے سے مال آتا ہے آئے۔ ان کی نظروں میں یہ دنیا بس ایک تفریح گاہ رہ جاتی ہے جس میں ہر شخص کو اپنی حیثیت کے مطابق عیش و عشرت اور سیر و تفریح کر کے اس دنیا سے رخصت ہونا چاہیے۔ قیامت کے دن ایسے لوگوں سے سلوک بھی ان کے نظریہ کے مطابق کیا جائے گا۔ انہوں نے روز آخرت کو اور اللہ کے سامنے جوابدہی کو بھلایا تو اللہ بھی انہیں ایسے ہی بھلا دے گا وہ آگ میں جل رہے ہوں تو جلتے رہیں بھوکے پیاسے ہیں تو بھوکے پیاسے ہی رہیں انہیں نہ کچھ کھانے کو ملے گا نہ پینے کو۔ تاکہ دنیا میں جو عیاشیاں کرچکے ہیں ان کا ردعمل بھی دیکھ لیں۔