يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
اے آدم کی اولاد ! تم لوگ ہر نماز کے وقت اپنا اچھا لباس (20) استعمال کرو، اور کھاؤ اور پیو اور حد سے تجاوز (21) نہ کرو، بے شک اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے
آراستہ ہوکر جانے سے مراد پاکیزہ ہوکر مسجدوں میں جاؤ، لباس وہ ہو جو اعضائے مخصوصہ کوچھپالے۔ سنت رسول میں ہے کہ مسجد میں جاتے وقت مسواک کرلو۔ سرمہ لگاؤ۔ اچھے صات ستھرے پاکیزہ کپڑے پہنو، خوشبو لگاؤ، خاص کر جمعہ اور عید کے دن یہ سب زینت ہی میں آتے ہیں۔ مسند احمد کی حدیث میں کہ رسول اللہ فرماتے ہیں، ’’سفید کپڑے پہنو وہ تمہارے تمام کپڑوں میں افضل ہیں اور اسی میں اپنے مردوں کو کفن دو۔ سب سرموں سے بہتر سرمہ اثمد ہے۔ وہ نگاہ کو تیز کرتا ہے اور بالوں کو اُگاتا ہے۔ (مسند احمد: ۱/ ۲۴۷، ح: ۲۲۲۳، ابو داؤد: ۳۸۷۸، ترمذی: ۹۹۴) کھانے میں اسراف: اللہ تعالیٰ نے تمام طب اور حکمت کو اس آدھی آیت میں جمع کردیا ہے کیونکہ اکثر امراض خوراک کی زیادتی یا بے احتیاطی سے ہی پیدا ہوتی ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے جو چاہو کھاؤ، جو چاہو پیؤ، مگر دو باتوں سے بچو۔ (۱)اسراف ۔ (۲)تکبر۔ (بخاری: ۵۷۸۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، کھاؤ اور صدقہ کرو اور اسراف اور خود نمائی سے رکو، فرماتے ہیں، اگر یہ بس میں نہ ہو تو زیادہ سے زیادہ اپنے پیٹ کے تین حصے کرے۔ (۱)کھانے کے لیے۔ (۲)پانی کے لیے۔ (۳)سانس کے لیے۔ (ترمذی: ۲۳۸۰، نسائی: ۶۷۶۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا کپڑا تکبر کی وجہ سے لٹکایا اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔ (بخاری: ۵۷۸۳)