يَا بَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا ۗ إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ
اے آدم کے بیٹو ! شیطان تمہیں گمراہ (16) نہ کردے، جس طرح اس نے تمہارے باپ ماں کو جنت سے نکال دیا تھا، ان کے لباس الگ کردئیے تھے تاکہ دونوں کے سامنے ایک دوسرے کی شرمگاہ ظاہر کردے، بے شک وہ اس کا گروہ تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے ہو، بے شک ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا دوست بنا دیا ہے جو ایمان سے محروم ہوتے ہیں
اللہ تعالیٰ کو انسان کا گمراہی اور فتنے میں پڑنا بہت دکھ دیتا ہے کیونکہ اسی فتنہ کی وجہ سے حضرت آدم و حوا کو جنت سے نکلوایا، عریانی کا فتنہ، حیوانیت کا خاصہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں کے لیے ستر کی حدود قائم کی ہیں، دنیا میں کوئی ایک تہذیب ایس نہیں جس میں عریانیت کا سدِ باب موجود ہو۔ اسلام میں جنسی کشش سے بچنے کے لیے لباس پہنایا جاتا ہے۔ امام راغی فرماتے ہیں ’’اپنی جانوں سے غافل نہ ہوجانا کہ شیطان تمہیں آگ تک پہنچادے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’وہ عورتیں جو کپڑے پہن کر بھی ننگی رہیں، دوسروں کو ریجھائیں یا خود ریجھیں اور گردن ٹیڑھی کرکے چلیں ہرگز جنت میں داخل نہیں ہونگی وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پاسکیں گی۔‘‘ (مسلم: ۲۱۲۸) شیطان بے حیائی کے لیے قلم سے مدد لیتا ہے: بے حیا ڈرامے، فلمیں، ذرائع ابلاغ، اشتہاری کمپنیاں لوگوں کا اغواء، اللہ سے دوری، شیطان کا بزنس چمکتا ہے ساری دنیا اسی کے پیچھے لگی ہوئی ہے۔ تین چیزیں جن کی وجہ سے انسانی شعور کو گرفتار کرلیا گیا ہے قلم، آواز، سکرین، اللہ تعالیٰ نے انسان اور اہل ایمان کو شیطان اور اس کے قبیلے یعنی چیلے چانٹوں سے ڈرایا ہے کہ کہیں تمہاری غفلت اور سستی سے فائدہ اٹھا کر تمہیں بھی اسی طرح فتنے میں نہ ڈال دے، جس طرح تمہارے ماں باپ کو اس کے جنت سے نکلوایا اور لباس جنت بھی اتروا دیا۔ تمہارا دشمن تمہیں دیکھ رہا ہوتا ہے جبکہ تم اُسے نہیں دیکھ سکتے اس لیے اس سے بچنے کی فکر زیادہ ہونی چاہیے۔