إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
بے شک جن لوگوں نے اپنے دین میں اختلاف (158) پیدا کیا، اور جماعتوں میں بٹ گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے، پھر وہی انہیں ان کے کیے کی خبر دے گا
فرقہ بندی ایسی لعنت ہے جو ملت واحدہ کو پارہ پارہ کردیتی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرقہ بندی کو عذاب ہی کی ایک قسم بتایا ہے۔ اس میں وہ سب لوگ شامل ہیں جو اللہ کے دین کو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے کو چھوڑ کر دوسرے دین یا دوسرے طریقے اختیار کرکے تفریق و تخریب کا راستہ اپناتے ہیں۔ مثلاً کسی نبی یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا بزرگ ولی کو اس کے اصل مقام سے اٹھا کر اللہ تعالیٰ کی صفات میں شریک بنا دینا۔ یہی غلو فی الدین ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے سختی سے روکا ہے بدعی اعمال کا زیادہ تر تعلق سنّت رسول سے ہوتا ہے کسی سنت کو ترک کردینا یا کسی نئے کام کا ثواب کی نیت سے دین میں اضافہ کردینا وغیرہ کہ یہی بدعت ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ دین میں پہلے سے کوئی کمی رہ گئی ہے جواب پوری کی جارہی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بھیڑوں کے کسی ریوڑ میں دو بھوکے بھیڑیئے اتنی تباہی نہیں مچاتے ۔ جتنا حبُ مال یا حُب جاہ کسی کے ایمان کو برباد کرتے ہیں۔‘‘ (ترمذی: ۲۳۷۶) حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ نے فرمایا ’’جماعت المسلمین اور ان کے امام سے چمٹے رہنا۔‘‘ میں نے عرض کیا کہ ’’اگر جماعت بھی نہ ہو اور امام بھی نہ ہو تو کیا کروں۔‘‘ فرمایا : تو پھر ان تمام فرقوں سے الگ رہنا خواہ تمہیں درختوں کی جڑیں ہی کیوں نہ چبانی پڑیں، یہاں تک کہ تمہیں اسی حالت میں موت آجائے۔‘‘ (بخاری: ۳۶۰۶، مسلم: ۱۸۴۷) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میری اُمت بہتر فرقوں میں بٹ جائے گی پوچھنے پر فرمایا: وہ فرقہ نجات دہندہ ہوگا جس پر میں اور میرے اصحاب ہیں۔ (ابو داؤد: ۴۵۹۶، ترمذی: ۲۶۴۰)