قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ الَّذِينَ يَشْهَدُونَ أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ هَٰذَا ۖ فَإِن شَهِدُوا فَلَا تَشْهَدْ مَعَهُمْ ۚ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَهُم بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ
آپ کہئے، تم لوگ اپنے ان گواہوں (150) کو لاؤ جو گواہی دیں کہ بے شک اللہ نے وہ جانور حرام کردئیے تھے، پس اگر وہ لوگ گواہی دیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دیجئے، اور ان لوگوں کی خواہشات کی اتباع نہ کیجئے جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں، اور جو آخری پر ایمان نہیں رکھتے، اور غیر اللہ کو اپنے رب کے برابر مانتے ہیں
یہود کی شہادت طلب کرنے کی وجہ: یہاں شہادت سے مراد یقین کی بناء پر شہادت ہے کہ تم نے خواہ مخواہ اپنی طرف سے جانوروں کو حرام کر رکھا ہے۔ ان کی حرمت پر کسی کی شہادت تو پیش کرو، اگر وہ ایسی شہادت والے لائیں تو تم ان کی ہاں میں ہاں نہ ملانا۔ شہادت اس لیے مانگی جارہی ہے کہ اگر وہ شہادت پیش نہ کرسکیں تو ممکن ہے بعض صحیح عقل رکھنے والے لوگ ایسی مشرکانہ رسوم سے باز آجائیں جو سراسر توہمات اور ظن و گمان پر مبنی ہوتی ہیں۔ اور ایسی جھوٹی شہادت دینے پر وہی لوگ آمادہ ہوتے ہیں جنھیں آخرت کے دن پر اور اللہ کے حضور اپنے اعمال کی جوابدہی پر ایمان ہی نہ ہو، ایسے ہی لوگ اللہ کی آیات کو جھٹلاتے اور حلال و حرام کے احکام اپنے ہاتھ میں لے کر اللہ کے ہمسر بنتے ہیں۔