قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلَادَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُوا مَا رَزَقَهُمُ اللَّهُ افْتِرَاءً عَلَى اللَّهِ ۚ قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
جن لوگوں نے اپنی اولاد (140) کو بے وقوفی سے بغیر جانے سمجھے قتل کردیا انہوں نے نقصان اٹھایا، اور (ان لوگوں نے بھی خسارہ اٹھایا) جنہوں نے اللہ کی دی ہوئی روزی کو اللہ پر افترا پردازی کرتے ہوئے اپنے اوپر حرام بنا لیا یقینا وہ لوگ گمراہ ہوگئے، اور وہ راہ راستہ پر چلنے والے نہیں تھے
مشرکوں کی خود ساختہ شریعت: (۱) بتوں اور درباروں کے مجاوروں نے قانون سازی کے سارے اختیارات خود سنبھال رکھے ہیں۔ (۲) وہ اپنی افتراءات کو دین کا حصہ بنا دیتے ہیں۔ (۳) حیلوں اور بہانوں سے لوگوں سے مال بٹورتے اور اللہ تعالیٰ کے حقوق کو ضائع کردیتے ہیں۔ (۴) حلال و حرام کے قرار دینے کے اختیارات بھی انہی کے پاس ہیں۔ (۵) قتل اولاد کے مجرم تھے، غرض یہ کہ شرک کی کوئی قسم باقی نہ رہ گئی تھی جو انھوں نے اختیار نہ کی ہو، اللہ تعالیٰ ان کے جرائم بتا کر مسلمانوں کو متنبہ فرماتے ہیں کہ سر سے پاؤں تک شرک میں پھنسے ہوئے لوگوں کے راہ راست پر آنے کا کوئی امکان نہیں، جو خود بھی گمراہ ہوئے اور انھوں نے آنے والی نسلوں کو بھی گمراہی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔