سورة الانعام - آیت 133

وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ ۚ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِن بَعْدِكُم مَّا يَشَاءُ كَمَا أَنشَأَكُم مِّن ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ آخَرِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور تیرا رب غنی (133) ہے، رحمت والا ہے، اگر وہ چاہے گا تو تمہیں دنیا سے لے جائے گا اور تمہارے بعد جسے چاہے گا تمہاری جگہ لے آئے گا، جیسا کہ اس نے تمہیں دوسری قوم کی اولاد سے پیدا کیا تھا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ بے نیاز ہے: اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوق سے بے نیاز ہے اسے کسی کی کوئی حاجت نہیں نہ اللہ ان کی عبادتوں کا ضرورت مند ہے، ان کا اعمال اس کے لیے نفع مند نہیں، نہ ان کا کفر اللہ کی شان میں کوئی نقصان ہے۔ اللہ بڑا رفعت والا رحمت والا ہے۔ ساری مخلوق اپنے ہر حال میں اس کی محتاج ہے فرمایا: ﴿يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِ وَ اللّٰهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ۔ اِنْ يَّشَاْ يُذْهِبْكُمْ وَ يَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِيْدٍ۔ وَ مَا ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ بِعَزِيْزٍ﴾ (فاطر: ۱۵۔ ۱۷) ’’اے لوگو! تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ بے نیاز خوبیوں والا ہے اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کردے اور ایک نئی مخلوق پیدا کردے اور یہ بات اللہ کو کچھ مشکل نہیں۔‘‘ اللہ اپنے بندوں پر مہربانی اور شفقت سے پیش آنے والا ہے۔ تم جو اسکی مخالفت کررہے ہو، وہ تمہیں ایک آن میں ختم کرسکتا ہے یہ اس کی بے پناہ قدرت اور قوت کا اظہار ہے جس طرح اس نے پچھلی قوموں کو حرف غلط کی طرح مٹا دیا اور ان کی جگہ نئی قوموں کو کھڑا کیا وہ اب بھی اس بات پر قادر ہے کہ جب چاہے تمہیں نیست و نابود کردے اور تمہاری جگہ ایسی قوم پیدا کردے جو تم جیسی نہ ہو۔