وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
اور ہم بعض ظالموں (129) کو بعض دوسروں پر ان کے شامت اعمال کی وجہ سے مسلط کردیتے ہیں
ہم مزاج ہی دوست ہوتے ہیں: لوگوں کی دوستیاں اعمال پر ہوتی ہیں، مومن کا دل مومن ہی سے لگتا ہے گو وہ کہیں کا ہو اور کیسا ہی ہو۔ اور کافر کا دل کافر سے خواہ وہ ایک ہی جگہ کے ہوں یا مختلف ممالک اور مختلف ذات پات کے ہوں۔ ایمان تمناؤں اور ظاہر داریوں کا نام نہیں۔ مالک بن دینا ر کہتے ہیں، ’’میں نے زبور میں پڑھا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں منافقوں سے انتقام منافقوں کے ساتھ ہی لونگا۔‘‘ اس کی تصدیق قرآن کی مندرجہ بالا آیت سے بھی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ظالم جن اور ظالم انسان کو ایک دوسرے کا ولی بنائیں گے سرکش جنھوں کو سرکش انسانوں پر مسلط کردیں گے مطلب یہ کہ ہم نے جس طرح ان نقصان یافتہ انسانوں کے دوست ان بہکانے والے جنوں کو بنا دیا ۔ اس طرح ظالموں کے بعض کو بعض کا دوست بنا دیتے ہیں اور بعض بعض سے ہلاک ہوتے رہتے ہیں اور ہم ان کے ظلم اور سرکشی کا بدلہ بعض سے بعض کو دلا دیتے ہیں۔