وَذَرُوا ظَاهِرَ الْإِثْمِ وَبَاطِنَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الْإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَقْتَرِفُونَ
اور تم کھلے اور چھپے سب گناہوں (115) سے باز آجاؤ، بے شک جو لوگ گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے
ظاہری گناہ: ظاہری گناہ سے مراد ایسے گناہ جنھیں دوسرے لوگ دیکھ سکیں اور جن کاموں کو انسان گناہ نہیں سمجھتا، یعنی حلال و حرام، جائز اور ناجائز، توہمات میں مبتلا ہونا یہ سب گناہ ہیں۔ باطنی یا چھپے ہوئے گناہ: سے مراد ایسے گناہ جنھیں دیکھا نہ جاسکے، ان کا تعلق دل سے ہوتا ہے جیسے کفر و شرک کا عقیدہ، حسد، بغض، بخل اور تکبر وغیرہ۔ مجاہد سے مروی ہے کہ ظاہری گناہ جو اعضاء سے کرے اور باطنی اور وہ جو دل سے کرے۔ (ابن جریر: ۳/ ۴۱۲) اور فرمایا: ’’نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ جو تیرے دل میں کھٹکے۔‘‘ (مسلم: ۲۵۵۳)